پُشتوں سے مَیں نصیرؔ ہُوں منگتا حُسیؑن کا
وِرثہ میں مَیں نے پایا ہے صدقہ حُسیؑن کا
کافی ہے میرے واسطے نقدِ غمِ حُسیؑن
چلتا ہے ہر جہان میں سِکّہ حُسیؑن کا
قبضہ کی زد میں آج ہے میدانِ حشر بھی
قُربان جاؤُں دیکھا معرکہ حُسیؑن کا
اِس کا ثبوت دے دیا اصغؑر کی جنگ نے
شیروں کا شیر ہوتا ہے بچّہ حُسیؑن کا
نبیوں کی روزِ حشر یہ فرمائشیں نہ ہوں
آذان ہو بلالؓ کی، سجدہ حُسیؑن کا
میزان حشر کی مجهے کیا فکر ہو نصیرؔ
بهاری ہمیشہ رہتا ہے پَلّہ حُسیؑن کا
پیر نصیرالدین نصیر جیلانی رحمتہ اللّہ علیہ
0 Comments